Sunday 27 January 2013

Ansar Raza Vs Akbar Chaudhry- Debate

From: "Akber A. Choudhry"
Date: January 22, 2013, 3:44:27 AM EST
To: Mushtaq A Malik

Subject: Re: Ahmediyya Cult - give up your kufr.

Yes, I knew Ansar Raza's strategy when I debated him. No verse of the Quran points to prophets after Muhammad(saw). When past events are described, they do refer to the future - but such is the beauty of the Quran, that they cannot be used in the Islamic context.

Like the logical contortion 'Can God create a rock that He cannot lift (nauoozu billah)', Ansar Raza is using a similar fallacy 'you must believe in the continuation of prophethood before I discuss Mirza Ghulam Ahmad's claim'. Well done!

You know what - not even Ahmadis believe in the continuation of prophethood - they only believe in ONE more - their 'khatam' - Mirza Ghulam Ahmad. This was the strategy I took successfully in my debate

Ansar Raza has been prohibited from debating with me again. On three occasions, he cancelled meetings in Toronto with gullible Muslims when he knew that A.K. Shaikh or I would be there.

I openly invite him to debate me at any time, any where. Why does he only pick on gullible people? Or is that whole story of Ahmadiyyat - which picked on semi-literate Punjabi people and made them 'chosen' ? :)

Regards,
Akber

=======================
Then Ansar Raza Responded
========================

From: Ansar Raza
To: Akber A. Choudhry"



اکبر چوہدری! تم اس واقعہ کے متعلق جھوٹ بولتے ہو جسے سینکڑوں لوگ یو ٹیوب پر سُن چکے ہیں۔ تمہاری ایک ذلت پر (جب تم سرعام مکر گئے تھے کہ تم نے نہیں کہا کہ نبوت رحمت نہیں ہے اور حاضرین نے ہاتھ کھڑے کرکے کہا تھا کہ تم نے ابھی ابھی یہ کہا ہے) وہیں اے کے شیخ نے ہنستے ہوئے میرے کان میں کہا تھا ’’وچارے نو پُٹھی پے گئی اے‘‘۔ پھر مباحثہ کے بعد تم نے اپنی زبان سے اعتراف شکست کرتے ہوئےمجھے کہا تھا کہ جو میں تیاری کرکے آیا تھا وہ تو تم نے مجھے بولنےہی نہیں دیا۔ جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سارے انسانوں کی لعنت! تمہاری دہادری کا یہ عالم ہے کہ اس ای میل کی فہرست میں سے میرا نام ہی نکال دیا کہ کہیں میں تمہارے پول مزید نہ کھولوں اور تمہیں مزید ذلیل نہ کروں لیکن تم نہیں جانتے کہ جو ذلت تمہارے مقدر میں ہے وہ تمہیں مل کے رہے گی تم جہاں مرضی جا کر چھپ جاؤ۔
ساڑھے تین گھنٹہ کے آڈیو میں تمہارے پول جس طرح کھلے ہیں اسے سارا زمانہ جانتا ہے۔ تم نے اور اے کے شیخ نے ایڈٹ کرکے یوٹیوب پر چھ اقساط میں ویڈیو ڈال کر اپنے جھوٹے ہونے کا ثبوت اپنے ہاتھ سے فراہم کردیا۔ باقی رہا تم سے مباحثہ کرنے کا معاملہ تو قرآن کریم جاہلوں سے بات کرنے سے منع کرتا ہے۔ ہمت ہے تو کسی عالم کو لاؤ۔ وہ میرے سامنے بیٹھ کر مناظرہ کی تفصیلات طے کرلے اور مناظرہ کرلے۔لیکن تم بھی اور اے کے شیخ بھی جانتا ہے کہ کسی عالم میں اتنی ہمت نہیں کہ جماعت احمدیہ کے کسی عالم سے بات کرے۔
مشتاق ملک صاحب۔ میثاق النبیین والی آیت میں دو گروہوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک وہ جس کو کتاب اور حکمت ملتی ہے اور دوسرا وہ جو اس کی تصدیق کرتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کتاب اور حکمت ملی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس کی تصدیق کی۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کتاب اور حکمت ملی تو سیدنا مسیح موعود علیہ السلام نے اس کی تصدیق کی۔نہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو کتاب و حکمت ملی نہ سیدنا مسیح موعود علیہ السلام کو۔ لہٰذا ان کے بعد ان کا مصدق رسول آنے کی ضرورت نہیں۔
اب باقی رہی یہ بات کہ تیرہ سو سال بعد مصدق نبی کیوں آیا تو نبی ضرورت کے وقت آیا کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تیرہ سو سال بعد آئے۔ اور انہوں نے اپنے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی بشارت دی جو اُن کے چھ سو سال بعد آئے۔ ان چھ سو سالوں میں کئی مشتاق ملک ہوں گے جو کہتے ہوں گے کہ ابھی تک وہ ’’احمد ‘‘ کیوں نہیں آیا اور جب آگیا تو کئی اور مشتاق ملک ہوں گے جو کہتے ہوں گے کہ چھ سو سال بعد کیوں آیا پہلے کیوں نہیں آیا۔ اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ ا لسلام نے امیوں میں ایک رسول مبعوث ہونے کی دعا کی جو ان پر تلاوت آیات کرے انہیں پاکیزہ کرے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے لیکن ایسا نبی یعنی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دعا کے چار ہزار سال بعد تشریف لائے۔ نبیوں اور رسولوں کا آنا اللہ تعالیٰ کی مرضی، حکمت اور ارادہ سے ہوتا ہے مشتاق ملک کی مرضی سے نہیں۔





No comments:

Post a Comment